تشدّد اور زیادتی

کئی طرح کی حرکتیں تشدّد ہو سکتی ہیں جن میں جسمانی، جنسی اور نفسیاتی تشدّد کی حرکتیں شامل ہیں۔ تشدّد اور زیادتی سے انسان کو فوری نقصان بھی پہنچ سکتا ہے اور تادیر رہنے والا نقصان بھی۔ تشدّد اور زیادتی کی سب قسمیں غیر قانونی ہیں۔

فوری خطرے کی صورت میں 112 پر پولیس کو فون کریں۔ 112

کیا آپ کے لیے یا کسی اور کے لیے فوری خطرہ ہے؟ ایمرجنسی نمبر 112 پر فون کریں۔

تشدّد سے کیا مراد ہے؟

تشدّد جسمانی، جنسی یا نفسیاتی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نگہداشت میں غفلت کو بھی تشدّد کی ایک قسم شمار کیا جاتا ہے۔

تشدّد کسی بھی ایسی صورتحال میں ہو سکتا ہے جس میں انسان کا واسطہ انسان سے ہو: گھر میں، سکول میں، کام پر، ٹیکسی کی قطار میں یا سڑک پر۔ تشدّد اجنبیوں کے درمیان بھی ہو سکتا ہے اور واقفوں کے درمیان یا کام کی جگہ پر بھی ہو سکتا ہے۔

تشدّد مردوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور عورتوں کے ساتھ بھی لیکن دونوں صنفوں کے ساتھ ہونے والے تشدّد کی قسموں میں فرق ہے۔ عورتوں کی نسبت مردوں کے ساتھ وہ جسمانی تشدّد زیادہ ہوتا ہے جس میں ان کا کوئی قریبی شخص ملوّث نہ ہو۔ مردوں کی نسبت عورتوں کے ساتھ ان کے ازدواجی ساتھی کی طرف سے سنگین تشدّد اور جنسی زیادتی زیادہ عام ہے۔

تشدّد زندگی میں کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ بچپن میں تشدّد کا نشانہ بننے والوں کے ساتھ بالغ عمر میں بھی زیادہ تشدّد ہوتا ہے (جسے اکثر دوبارہ ظلم کا نشانہ بننا کہا جاتا ہے)۔ بہت سے معمّر لوگوں کے ساتھ بھی تشدّد ہوتا ہے اور معمّر لوگوں کے ساتھ تشدّد کرنے والے اکثر ان کے قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں۔

تشدّد اور زیادتی کی بہت سی مختلف وجوہ ہیں لیکن معلوم ہوتا ہے کہ کمزور مالی حالت، مشکل حالاتِ زندگی، معذوریوں اور نشے کے مسائل کی وجہ سے تشدّد کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

قریبی رشتوں میں تشدّد

گھر کے افراد، میاں بیوی یا دوسرے قریبی لوگوں کے درمیان ہونے والے تشدّد کو 'قریبی رشتوں میں تشدّد' کہا جاتا ہے۔ قریبی رشتوں میں تشدّد کا معاملہ خاص طور پر مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ تشدّد کرنے والا شخص نشانہ بننے والے شخص کی زندگی میں ایک اہم انسان ہوتا ہے۔ مظلوم شخص کے لیے تشدّد سے بچنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔ قریبی رشتوں میں تشدّد کی وجہ سے اکثر مظلوم شخص اپنے ہی گھر میں غیر محفوظ ہوتا ہے۔

قریبی رشتوں میں تشدّد کے متعلق اور اس بارے میں مزید تفصیل پڑھیں کہ آپ کو کہاں سے مدد مل سکتی ہے (dinutvei.no)

جسمانی تشدّد

جسمانی تشدّد سے مراد دوسرے انسان کو نقصان پہنچانے یا کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی طاقت کا استعمال ہے۔ یہ دوسرے انسان کو چوٹ لگانے، ٹھوکر مارنے، گلا دبانے، اس پر چیزیں پھینکنے، اسے سگرٹوں سے جلانے یا کئی دوسری حرکتوں کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ کسی کو ہتھیار سے ڈرانے کو بھی جسمانی تشدّد سمجھا جا سکتا ہے۔

ناروے میں بچوں کی تربیت کے لیے جسمانی سزا دینا ممنوع ہے اور اسے بچوں پر تشدّد کی ایک قسم سمجھا جاتا ہے۔

جنسی تشدّد

جنسی تشدّد سے مراد جنسی حرکتوں کے لیے کسی بھی صورت میں زبردستی ہے۔ اس میں زنابالجبر (ریپ) بھی شامل ہے جس میں ایک شخص کو جنسی فعل مثلاً ہم بستری کے لیے مجبور کیا جاتا ہے لیکن اس میں جنسی زیادتی یا جنسی توہین کی دوسری صورتیں بھی شامل ہیں جیسے زبردستی کسی کے پوشیدہ اعضا کو چھونا۔ زنا بالجبر اور دوسری جنسی زیادتیاں کئی رشتوں میں ہو سکتی ہیں، ازدواجی رشتے میں بھی۔

بچوں کے ساتھ زیادتی کو جنسی تشدّد سمجھنے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ بچے کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو۔ جب ایک بالغ شخص عمر میں بڑا ہونے سے ملنے والی طاقت کو بچے کے ساتھ جنسی فعل کرنے کے لیے استعمال کرے تو یہ بہرحال زیادتی ہے۔ اس کے علاوہ بچے بھی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل جنسی زیادتی جیسے کسی شخص کی اجازت کے بغیر اس کی ننگی تصویریں شیئر کرنا بھی جنسی تشدّد کی ایک قسم ہے۔

نفسیاتی تشدّد

نفسیاتی تشدّد کی کئی شکلیں ہو سکتی ہیں اور اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ دوسرے انسان کو کنٹرول کرنا، اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنا اور مسلسل تنقید نفسیاتی تشدّد کی کچھ عام نشانیاں ہیں۔ نفسیاتی تشدّد کا اکثر ایک لمبا سلسلہ ہوتا ہے جس میں ایک شخص دوسرے کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے کہ وہ خود کو بے وقعت یا خطرے میں سمجھے۔

نفسیاتی تشدّد کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ اکثر قریبی رشتوں میں ہوتا ہے مثال کے طور پر والدین کا بچوں پر نفسیاتی تشدّد یا ازدواجی ساتھیوں میں سے ایک کا دوسرے پر نفسیاتی تشدّد۔ ہم اکثر قریبی رشتوں میں نفسیاتی تشدّد کی بات کرتے ہیں لیکن موبنگ (بُلنگ) کو بھی نفسیاتی تشدّد کی ایک شکل کہا جا سکتا ہے۔

نفسیاتی تشدّد کے متعلق اور اس بارے میں مزید تفصیل پڑھیں کہ آپ کو کہاں سے مدد مل سکتی ہے (dinutvei.no)

نگہداشت میں غفلت

نگہداشت میں غفلت کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان کی بنیادی ضروریات پوری نہ ہونے دی جاتی ہوں۔ تشدّد کی یہ قسم ان رشتوں میں نظر آتی ہے جن میں ایک شخص پر کسی دوسرے کی ذمہ داری ہو – مثلاً والدین پر بچوں کی نگہداشت کی ذمہ داری ہوتی ہے، بالغ بچے اپنے بوڑھے والدین کی نگہداشت کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں یا ایک ادارے پر ایک معذور شخص کی ذمہ داری ہو سکتی ہے۔

بنیادی ضروریات جسمانی ہو سکتی ہیں (جیسے خوراک، صاف کپڑے، جسمانی تحفظ یا دوائیاں) اور یہ نفسیاتی ضروریات بھی ہو سکتی ہیں۔

منفی سوشل کنٹرول

ضرورت سے زیادہ دخل اندازی یا منفی سوشل کنٹرول کو تشدّد، دھمکیاں اور جبر تصوّر کیا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہو سکتا ہے کہ ایک شخص اپنے خاندان یا گروہ کے طور طریقوں کے مطابق زندگی گزارے جیسے غیرت کے معاملے میں تشدّد، جبری شادی اور نسوانی جنسی اعضا کاٹنا۔

منفی سوشل کنٹرول کے متعلق اور اس بارے میں مزید تفصیل پڑھیں کہ آپ کو کہاں سے مدد مل سکتی ہے (dinutvei.no)

تشدّد سے صحت پر کیا اثر پڑتا ہے؟

تشدّد کا نشانہ بننے والے شخص کی صحت کو کئی مختلف طریقوں سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ واضح کرنا اہم ہے کہ تشدّد کا نشانہ بننے والے سب لوگوں کو صحت کے مسائل نہیں ہوتے اور بہت سے لوگ ٹھیک ٹھاک رہتے ہیں۔ پھر بھی تشدّد کی وجہ سے کئی طرح کی جسمانی تکلیفوں اور نفسیاتی تکلیفوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تشدّد اور جسمانی صحت

تشدّد کا ایک براہ راست نتیجہ جسمانی چوٹیں ہو سکتی ہیں جیسے پسلیاں ٹوٹنا، نیل، زخم یا اندرونی چوٹیں۔

حالیہ زمانے میں ہمیں تشدّد اور جسمانی صحت کے درمیان تعلق کے بارے میں زیادہ علم حاصل ہوا ہے۔ عام جسمانی تکلیفیں جیسے سر میں درد، پیٹ میں درد، متلی، چکر آنا اور پٹھوں میں درد تشدّد کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ عام ہیں، بنسبت ان لوگوں کے جن کے ساتھ تشدّد نہ ہوا ہو۔ ذیابیطس، دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں اور کینسر جیسی شدید جسمانی بیماریاں بھی تشدّد کا نشانہ بننے والوں میں زیادہ عام ہیں۔ گویا تشدّد کی وجہ سے صحت پر نہایت وسیع اور گہرے اثرات بھی پڑ سکتے ہیں۔

بچپن اور بالغ عمر، دونوں عمروں میں تشدّد کا نشانہ بننے والوں کے لیے صحت کے مسائل کا خطرہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جنہیں صرف بچپن میں یا صرف بالغ عمر میں تشدّد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ تشدّد کی کئی مختلف قسموں سے واسطہ پڑنے سے بھی صحت کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تشدّد اور نفسیاتی صحت

تشدّد کا نشانہ بننے والوں کے لیے ڈپریشن اور مریضانہ گھبراہٹ (اینگزائٹی) کے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تادیر رہنے والا سنگین تشدّد جیسے نہایت متشدّد اور حکم چلانے والے باپ کے سائے میں پلنے سے انسان کو پیچیدہ نفسیاتی نقصانات پہنچ سکتے ہیں۔ تشدّد کا نشانہ بننے والوں کے لیے شراب کی لت اور دوسری منشّیات کے استعمال کا بھی زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ تشدّد اور خودکشی کی کوشش سمیت خود کو نقصان پہنچانے والی حرکتوں میں گہرا تعلق ہے۔

تشدّد اور زیادتی کے نتیجے میں انسان کو پوسٹ ٹرامیٹک سٹری ڈس آرڈر ((PTSD کی علامات پیش آ سکتی ہیں۔ جیسے انسان کے ذہن میں تکلیف دہ یادیں ایسے تازہ ہو جاتی ہیں کہ وہ پھر سے تکلیف محسوس کرتا ہے، انسان تشدّد کی یاد دلانے والے مواقع سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے مزاج، سوچوں اور ذہنی دباؤ کا انداز منفی ہو جاتا ہے۔

تشدّد اور زیادتی کے متعلق اطلاع دیں

اگر آپ کو تشدّد اور زیادتی کا سامنا ہے تو مدد موجود ہے۔ اپنے بھروسے کے کسی شخص سے اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کے متعلق بات کرنے سے مدد مانگنا آسان ہو سکتا ہے۔

اگر آپ کے علم میں آئے کہ کسی شخص کے ساتھ تشدّد یا زیادتی ہو رہی ہے یا ہونے کا امکان ہے تو آپ مدد کر سکتے ہیں۔ کچھ صورتوں میں آپ پر قانون کے تحت تشدّد اور زیادتی کو روکنے کی ذمہ داری بھی ہو سکتی ہے۔

آپ تشدّد اور جنسی جرائم کی روک تھام اس طرح کر سکتے ہیں کہ پولیس یا ادارہ تحفظ بچگان (barnevernet)کو اطلاع دیں یا مظلوم شخص کو محفوظ ماحول میں پہنچنے کے لیے مدد دیں جیسے خواتین کی پناہ گاہ(krisesenter) ، ہسپتال یا کسی اور محفوظ جگہ پر۔ اکثر یہ ممکن ہوتا ہے کہ اپنا نام بتائے بغیر رپورٹ کی جائے یا اپنی تشویش کا ذکر کیا جائے۔

نشانہ بننے والے افراد اور ان کے لواحقین کے لیے امدادی خدمات

دوسری امدادی خدمات اور رضاکار تنظیمیں

جن لوگوں کو تشدّد اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہو، ان کے لیے بہت سی مختلف امدادی خدمات موجود ہیں۔ تشدّد کرنے والوں کو بھی اچھی مدد مل سکتی ہے۔

Arias, I., Leeb, R.T., Melanson, C., Paulozzi, L.J. and Simon, T.R., 2008. Child maltreatment surveillance; uniform definitions for public health and recommended data elements. Retrieved from https://stacks.cdc.gov/view/cdc/11493

Øverlien C, Hauge MI, Schultz JH. Barn, vold og traumer: Møter med unge i utsatte livssituasjoner. Universitetsforlaget; 2016.

Thoresen, S., & Hjemdal, O. K. Vold og voldtekt i Norge. En nasjonal forekomststudie av vold i et livsløpsperspektiv. Rapport 1/2014. Nasjonalt kunnskapssenter om vold og traumatisk stress.

WHO. World Report on Violence and Health. Geneva: World Health Organization; 2002.

Aakvaag HF, Strøm IF. Vold i oppveksten: Varige spor? En longitudinell undersøkelse av reviktimisering, helse, rus og sosiale relasjoner hos unge utsatt for vold i barndommen. Nasjonalt kunnskapssenter om vold og traumatisk stress A/S, Rapport. 2019;1.

یہ مواد فراہم کرنے والے ہیں Nasjonalt kunnskapssenter om vold og traumatisk stress

آخری تبدیلیوں کی تاریخ 05 ستمبر, 2022